رکے ہوئے ہیں زمانے یہ کیسے موسم ہیں |
وہ چپ کھڑی ہے سرہانے یہ کیسے موسم ہیں |
لگا ہے حلقہِ احباب کس بھروسے پر |
مرا وجود مٹانے یہ کیسے موسم ہیں |
نہ جانے کب نکل آیا تھا اپنے بچپن سے |
میں روزی روٹی کمانے یہ کیسے موسم ہیں |
وہ اب کی بار یقیناً بہت تھی افسردہ |
مگر نہ آئی منانے یہ کیسے موسم ہیں |
بہا کے لے گیا سیلاب ہر دعا میری |
نہ آیا کوئی بچانے یہ کیسے موسم ہیں |
کئی صداؤں میں اک بھی صدا نہ تھی ایسی |
جو آتی دل کو لبھانے یہ کیسے موسم ہیں |
لگی تھی شرط کہ جیتے گا وہ جو ہارے گا |
اور اب وہ ہار نہ مانے یہ کیسے موسم ہیں |
معلومات