منہ پھلانے سے کچھ نہیں ہوگا
روٹھ جانے سے کچھ نہیں ہوگا
کوئی آواز احتجاج کے ساتھ
لب ہلانے سے کچھ نہیں ہوگا
سانپ کے بعد اب لکیر نہ پیٹ
دھول اڑانے سے کچھ نہیں ہوگا
آنکھ بھر آنے پر تو ٹوٹ کے رو
غم چھپانے سے کچھ نہیں ہوگا
روشنی کے کواڑ کھول کے رکھ
دل بجھانے سے کچھ نہیں ہوگا
دب سکے گی نہ خلق کی آواز
ظلم ڈھانے سے کچھ نہیں ہوگا
تجھ کو ہے خوف کس زمانے کا
اب زمانے سے کچھ نہیں ہوگا
یہ گھڑی سب لٹانے کی ہے کہ اب
کچھ بچانے سے کچھ نہیں ہوگا

0
18