خدا کے نہ اس کی پناہوں کے دن ہیں
فقط جھوٹے سچے گواہوں کے دن ہیں
یہ جمہوریت کے فسانے ہیں جھوٹے
ابھی ملک میں بادشاہوں کے دن ہیں
ترے شہر میں روزِ روشن کے چرچے
مرے شہر میں رو سیاہوں کے دن ہیں
ہر اک بزم میں حیلہ سازی کے قصّے
کہاں محترم، کج کلاہوں کے دن ہیں
کوئی عشق کے شوق پالے تو کیسے
نہ آہوں کی راتیں نہ آہوں کے دن ہیں
ذرا بچ کے چلنا رہِ زندگی میں
سنا ہے کہ رہزن نگاہوں کے دن ہیں
تمھیں کیا پتہ لذتِ خواب کیا ہے
تمھارے ابھی خواب گاہوں کے دن ہیں

0
23