| ہوا کے دوش پہ اڑنے کی خواہشوں میں خوش |
| مرا وجود ہے مصنوعی راحتوں میں خوش |
| تمھیں وفا کے نئے آسماں مبارک ہوں |
| ہم اپنی ذات کی گمنام پستیوں میں خوش |
| کبھی تو اپنے بھی صحرا پہ بارشیں ہونگیں |
| اسی امید پہ رہتے ہیں خشکیوں میں خوش |
| وہ اور ہونگے جو کھیلن کو مانگتے ہیں چاند |
| ہمارے پھول سے بچے ہیں تتلیوں میں خوش |
| ہمیں تو چپ کی نحوست نے مار ڈالا ہے |
| زمانہ کیوں ہے غلامی کی پستیوں میں خوش |
معلومات