مرے حوالے سے پہچانی جائے گی اب تو
خود اپنے آپ میں اک کائنات تھی کب تو
یہ رنگ و نور یہ خوشبو یہ موسموں کا سرور
ترے وجود کے پہلو ہیں ان میں ہے سب تو
وہ شبنمی سے نظارے نظر میں ہیں اب بھی
عجب حیا کے سمندر میں بہہ گئی شب تو
تجھے بھی پاسِ وفا تھا یہ جانتا ہوں میں
مگر صلیبِ محبت سے دور تھی جب تو

0
21