| جو جہانِ سوز و سازِ زندگی کا تاجدار |
| جو چمن کی آرزوؤں کے لیے مثلِ بہار |
| جو رحیلِ کن فکاں کے اندروں کا راز دار |
| شاعرِ مشرق وہی ہے شاعرِ مشرق وہی |
| جس نے شاخِ خشک تن کو خونِ دل سے نم کیا |
| جس نے قومِ مردہ جاں کو آشنائے دم کیا |
| جس نے دہرِ کہنہ سے پیدا نیا عالم کیا |
| شاعرِ مشرق وہی ہے شاعرِ مشرق وہی |
| جس نے گویائی کے تیشے سے تراشے مہر و ماہ |
| جس نے ظلمت سے کیے پیدا سویرے بے پناہ |
| جس کے نغموں نے دیا ملت کو تازہ ولولہ |
| شاعرِ مشرق وہی ہے شاعرِ مشرق وہی |
| وہ جنوں پرور قلندر وہ فقیرِ کج کلاہ |
| جس نے لوحِ شاعری پر لکھ دیا یہ فیصلہ |
| عقل ہے اک سلطنت اور عشق اس کا بادشاہ |
| شاعرِ مشرق وہی ہے شاعرِ مشرق وہی |
| جس نے اپنی شاعری سے بیج بویا پیار کا |
| جس نے ایسا مرتبہ پایا یہاں غم خوار کا |
| جیسے آنسو کو ملے دامن کسی رخسار کا |
| شاعرِ مشرق وہی ہے شاعرِ مشرق وہی |
| جس نے زنجیرِ غلامی کو نیا نغمہ دیا |
| جس نے صیدِ بے یقیں کو مڏدہِ فردا دیا |
| جس نے عشقِ احمدِ مختار سا نسخہ دیا |
| شاعرِ مشرق وہی ہے شاعرِ مشرق وہی |
معلومات