فلک کے چاند ستارے ہمارے گھر میں نہیں
کسی کے گھر کے اجالے ہمارے گھر میں نہیں
کہاں نصیب ان آنکھوں کو دل کشا منظر
کہ بام و در کے دریچے ہمارے گھر میں نہیں
ہمیں تو ظلمتِ جاں میں ہے عمر بھر رہنا
کہ حسنِ یار کے جلوے ہمارے گھر میں نہیں
وفا شناس گھرانے سے نسبتیں اپنی
یہ روز روز کے چہرے ہمارے گھر میں نہیں
جہاں بھی جاؤگے سیدھا چلو گے گام بہ گام
کہ ٹیڑھے میڑھے سے رستے ہمارے گھر میں نہیں
ہے اب محال کہ بارِ دگر ہو بٹوارہ
کہ اس خیال کے نسخے ہمارے گھر میں نہیں
کریں تو کیسے کریں اہلِ جرم کی پہچان
کہ مجرموں کے کٹہرے ہمارے گھر میں نہیں

1
23
شکریہ

0