| فلک کے چاند ستارے ہمارے گھر میں نہیں |
| کسی کے گھر کے اجالے ہمارے گھر میں نہیں |
| کہاں نصیب ان آنکھوں کو دل کشا منظر |
| کہ بام و در کے دریچے ہمارے گھر میں نہیں |
| ہمیں تو ظلمتِ جاں میں ہے عمر بھر رہنا |
| کہ حسنِ یار کے جلوے ہمارے گھر میں نہیں |
| وفا شناس گھرانے سے نسبتیں اپنی |
| یہ روز روز کے چہرے ہمارے گھر میں نہیں |
| جہاں بھی جاؤگے سیدھا چلو گے گام بہ گام |
| کہ ٹیڑھے میڑھے سے رستے ہمارے گھر میں نہیں |
| ہے اب محال کہ بارِ دگر ہو بٹوارہ |
| کہ اس خیال کے نسخے ہمارے گھر میں نہیں |
| کریں تو کیسے کریں اہلِ جرم کی پہچان |
| کہ مجرموں کے کٹہرے ہمارے گھر میں نہیں |
معلومات