| شکایت کیوں کریں اس سے |
| کہ دشمن ہے وہ خوابوں کا |
| جو کرنا تھا کیا اس نے |
| مرے سب خواب ٹھکرا کر وہ شاداں ہے، فروزاں ہے |
| ہواؤں کی توانا مُٹھیاں بھی کب رکھیں طاقت کہ تھامیں |
| سر پھری خوشبو، کوئی مچلا ہوا آنسو |
| یہ لازم ہے |
| کہ کچھ ہی فاصلے کے بعد سب کو ہے جدا ہونا |
| نئی راہیں نئے ڈیرے سجا کے پھر ہوا ہونا |
| یہی ہے رات کا پھیرا، یہی دن کا تقاضا ہے |
| جو ساتھی ساتھ چل نکلے |
| وہ آگے ہو کہ پیچھے ہو |
| اسے تو پار جانا ہے |
| نئے منظر کے آنگن میں نیا جیون بتانا ہے |
معلومات