دل میں حسرت کا ہر نشاں چپ ہے |
جیسے لفظوں میں داستاں چپ ہے |
اب وہ بیتابیِ وصال کہاں |
آرزو مثلِ خونِ جاں چپ ہے |
راز کی بات ہوگئی شاید |
اس لیے آج رازداں چپ ہے |
دل کی بستی ہے اس طرح جیسے |
شب کے سائے میں یہ جہاں چپ ہے |
اس جہاں میں ہوں اس طرح باصر |
ذہن گویا ہے اور زباں چپ ہے |
معلومات