راستوں کی خاک چھانی کیا ہوا
ہم نے دل کی بات مانی کیا ہوا
اک ستارہ روشنی کی دھار پر
چل کے بھی ہے آنجہانی کیا ہوا
ہجرتوں سے بھی نہ اپنے دن پھرے
لاکھ کی نقلِ مکانی کیا ہوا
نیند سے باصر بدن ہے چور چور
پھر سنا لینا کہانی کیا ہوا

24