| لبوں کے آشیانے میں |
| نہ باتوں کا پرندہ ہے |
| نہ سوچوں کی کہانی میں |
| کوئی کردار زندہ ہے |
| یہ آنکھیں ہیں کہ اجڑی آرزو کی زرد سی جھیلیں |
| کہیں بے رونقی کے بدنما کاجل |
| کہیں وحشت بھری چیلیں |
| کہیں بے سود اشکوں میں سسکتے مضمحل ارماں |
| کہیں دامن میں پھیلے مقتلوں کا بے یقیں نوحہ |
| یہی اپنی کمائی ہے حوادث کے تھپیڑوں میں |
| محبت مسکرائی ہے حوادث کے تھپیڑوں میں |
معلومات