لبوں کے آشیانے میں
نہ باتوں کا پرندہ ہے
نہ سوچوں کی کہانی میں
کوئی کردار زندہ ہے
یہ آنکھیں ہیں کہ اجڑی آرزو کی زرد سی جھیلیں
کہیں بے رونقی کے بدنما کاجل
کہیں وحشت بھری چیلیں
کہیں بے سود اشکوں میں سسکتے مضمحل ارماں
کہیں دامن میں پھیلے مقتلوں کا بے یقیں نوحہ
یہی اپنی کمائی ہے حوادث کے تھپیڑوں میں
محبت مسکرائی ہے حوادث کے تھپیڑوں میں

0
47