| پرندے کے پروں میں قوتِ پرواز تجھ سے ہے |
| ممولا ہے کہ راہِ شوق کا شہباز تجھ سے ہے |
| یہ رتبہ ماں کی ہستی کا کوئی جھٹلا نہیں سکتا |
| کہ دنیا میں ہراک آغاز کا آغاز تجھ سے ہے |
| تری سانسوں میں پلتی تھیں مرے ہونے کی آشائیں |
| مرا رونا مرا ہنسنا مری آواز تجھ سے ہے |
| مری آنکھوں میں تونے خواب بوئے سرفرازی کے |
| مری ہستی کے افسانے میں سوز و ساز تجھ سے ہے |
| ہوائیں اب بھی لاتی ہیں تری خوشبو کی سوغاتیں |
| گلستاں میں مہکنے کا ہر اک انداز تجھ سے ہے |
| خدا تیری لحد کو تا قیامت ضو فشاں رکھّے |
| زمیں کی پستیوں میں بھی بنا کے آسماں رکھّے |
معلومات