| یہ کون میرے لیے بے قرار رہتی ہے |
| یہ کون میری تمنا میں زخم سہتی ہے |
| یہ کون وقت کے ساگر میں بے خبر بے سدھ |
| مرے خیال کے دھارے پہ بہتی رہتی ہے |
| چلو وفا کے تقاضے ہی پورے کر آئیں |
| ہم اپنی چاہنے والی کے زخم بھر آئیں |
| وہ سانس سانس جلائی جو اس نے چاہت میں |
| ہم ایک ایک کے بدلے میں جاکے مر آئیں |
معلومات