یہ کون میرے لیے بے قرار رہتی ہے
یہ کون میری تمنا میں زخم سہتی ہے
یہ کون وقت کے ساگر میں بے خبر بے سدھ
مرے خیال کے دھارے پہ بہتی رہتی ہے
چلو وفا کے تقاضے ہی پورے کر آئیں
ہم اپنی چاہنے والی کے زخم بھر آئیں
وہ سانس سانس جلائی جو اس نے چاہت میں
ہم ایک ایک کے بدلے میں جاکے مر آئیں

0
16