| خواب بکھرے جو نفرتیں ابھریں |
| جانے کیسے قیامتیں ابھریں |
| آنکھ کے پاس اک خزانہ تھا |
| بعد تیرے حقیقتیں ابھریں |
| میرے میخانے دوزخوں کی طرح |
| تیرے ساغر میں جنتیں ابھریں |
| کاٹنے کو ملیں گے سنّاٹے |
| روح کی گر سماعتیں ابھریں |
| پھول مہکے تو ہم نے جان لیا |
| پھر کسی کی نزاکتیں ابھریں |
| باصر اب کے عجیب موسم تھا |
| آنکھ روئی نہ وحشتیں ابھریں |
معلومات