نہ گورے سے تعصب ہے نہ کالے کا میں باغی ہوں
فقط خیرات میں بخشے اجالے کا میں باغی ہوں
میں کسبِ رزق کرتا ہوں انا کے آسمانوں سے
امیرِ شہر کے پھینکے نوالے کا میں باغی ہوں
جو اپنا آپ منوا کر مجھے گمنام کر ڈالے
زمین و آسماں کے اس حوالے کا میں باغی ہوں

0
3
33
جناب اپنے علم میں اضافے کے لیے پوچھ رہا ہوں کہ کیا "میں کسبِ رزق کرتا ہوں " صحیح ہوگا؟
کسب رزق کا مطلب میری دانست میں تو رزق کے لیے محنت کرنا ہوتا ہے تو اس میں کرنا تو پہلے ہی شامل ہے تو کیا پھر بھی ہم کسبِ رزق کرتا ہوں کہہ سکتے ہیں؟

اور اگلی میری ایک رائے ہے آپ اس سے اختلاف کر سکتے ہیں -

نہ گورے سے تعصب ہے نہ کالے کا میں باغی ہوں
تعصب اور بغاوت کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہوتا - عموما ایسے اشعار میں دو متضاد یا ایک دوسرے کے مطلب کو بڑھاتی ہوئی چیزیں لکھئ جاتی ہیں- جیسے اگر یہ ہوتا کہ
نہ گورے سے عداوت ہے نہ کالے کا میں باغی ہوں - تو بات زیادہ بنتی ہوئی لگتی -

شکریہ

0
کسب ,اسم ہے جسکا مطلب ہے, حصول , کمائی یا پیشہ. اب کسبِ رزق کا مفہوم ہوا, رزق کا حصول یا رزق کی کشید. اصطلاح میں اسے Endocentered تر کیب کہتے ہیں , اس کی تفصیل کا یہ موقع نہیں. اب جب تک فعل نہیں لائیں گے تو معنی کا ابلاغ نہیں ہوسکے گا.درج ذیل اشعار دیکھیں:
کسب ہر دم کچھ نہ کچھ کرتی ہے روح
جیسا کل تھا آج میں ویسا نہیں
( بیتاب عظیم آبادی )
عشق نے سارے سلیقے بخشے
حسن سے کسبِ ہنر کیا کرتے
( پروین شاکر )
دونوں اشعار میں" کرنا" فعل ہے ورنہ اسکے بغیر بات کا ابلاغ ممکن نہیں.
جہاں تک تعصب کا تعلق ہے اس کا اصل مفہوم بغض یا عناد نہیں بلکہ بےجا طرفداری اور جھکاؤہےاور اسی شیڈ کو یہاں برتا گیا ہے.
اب شکریہ بنتا ہے تو ضرور ادا کیجیے کہ اس سے محبت میں اضافہ ہوتا ہے. اپنا خیال رکھیے

0
جناب بہت شکریہ آپ کا کہ آپ نے میرے سوال کو در خورِ اعتنا سمجھا -
آپ کے پہلے جواب کو میں کچھ ریزرویشن کے ساتھ مان لیتا ہوں مگر اس پر بحث لا حاصل ہوگی -
بہر حال آپ کا شکریہ -
آپ کے دوسرے جواب سے میں متفق نہیں ہوں مگر یہ بات شاعر کی صوابدید پر ہے چونکہ آپ شاعر ہیں اور آپ کے نزدیک ایسا استعمال صحیح ہے تو پھر یہ آپ کے اندازِ بیاں کی بات ہوئی -

بہت شکریہ '

0