| سمندر ہوکے جو خاموش صحراؤں میں جیتے ہیں |
| یہ اپنے آپ میں سوئے ہوئے لوگوں کے قصّے ہیں |
| کہانی کے سبھی کردار میرے بھائی تھے لیکن |
| عروجِ داستاں کے وقت سب قابیل نکلے ہیں |
| وفا کے راستوں پر یوں بھٹکتا پھر رہا ہوں اب |
| کہ جیسے لوٹنے والے سے اپنے دل کے رشتے ہیں |
| مری تنہائیوں کی دھوپ میرے سر پہ رہنے دو |
| مجھے اب محفلوں کے پر سکوں سائے بھی ڈستے ہیں |
معلومات