لُٹے تن بھی نہ ڈھانپے عدلِ حاکم کی رداؤں نے
گھٹن کے کشتگاں کا مرثیہ لکھا ہواؤں نے
مرے صحرا بھی ذر خیزی میں گلشن کی روایت تھے
مجھے بنجر کیا تیری عنایت کی گھٹاؤں نے
کوئی پھل پھول سکتا ہے دُکھی لوگوں کے جنگل میں
مجھے سرسبز رکھا ہے غریبوں کی دعاؤں نے
سبب کیا ہے کہ ہم پر یہ زمیں بھی تنگ ہے باصر
درِ مشتاق غیروں کےلئے کھولے خلاؤں نے

2
21
بہت عمدہ۔ واہ واہ واہ ۔ مقطع بہت عمدہ ہے ۔

0
شکریہ

0