لُٹے تن بھی نہ ڈھانپے عدلِ حاکم کی رداؤں نے |
گھٹن کے کشتگاں کا مرثیہ لکھا ہواؤں نے |
مرے صحرا بھی ذر خیزی میں گلشن کی روایت تھے |
مجھے بنجر کیا تیری عنایت کی گھٹاؤں نے |
کوئی پھل پھول سکتا ہے دُکھی لوگوں کے جنگل میں |
مجھے سرسبز رکھا ہے غریبوں کی دعاؤں نے |
سبب کیا ہے کہ ہم پر یہ زمیں بھی تنگ ہے باصر |
درِ مشتاق غیروں کےلئے کھولے خلاؤں نے |
معلومات