| ٹھوس ہوں مائع کہ گیس انجان تھا |
| جبر کا موسم مری پہچان تھا |
| راستوں کی دھوپ منزل کی لگن |
| گھر سے جب نکلے تو یہ سامان تھا |
| نرم گوشہ میرے دل کا چھوڑ کر |
| وہ ستمگر غیر کا مہمان تھا |
| رکھ کے میرے دوش پر بارِ گراں |
| کردیا چرچا بہت نادان تھا |
| دل کے دروازے پہ دستک کون دے |
| اس گلی کا راستہ سنسان تھا |
معلومات