ٹھوس ہوں مائع کہ گیس انجان تھا
جبر کا موسم مری پہچان تھا
راستوں کی دھوپ منزل کی لگن
گھر سے جب نکلے تو یہ سامان تھا
نرم گوشہ میرے دل کا چھوڑ کر
وہ ستمگر غیر کا مہمان تھا
رکھ کے میرے دوش پر بارِ گراں
کردیا چرچا بہت نادان تھا
دل کے دروازے پہ دستک کون دے
اس گلی کا راستہ سنسان تھا

0
24