راستوں کا سراغ بھی نہ ملا
ہم کو خالی ایاغ بھی نہ ملا
دل تو دل ہے وہ دل کو کیا سمجھیں
جن کو روشن دماغ بھی نہ ملا
بے طلب سورجوں کے نذرانے
مانگنے پر چراغ بھی نہ ملا
عمر بیتی فقط حوادث میں
ایک دو پل فراغ بھی نہ ملا
جن کو منزل کے دعوے تھے باصر
ان کو اپنا سراغ بھی نہ ملا

0
29