Circle Image

Tasadduq Ali

@9565006868

بخشش کی رات ہے یہ شفاعت کی رات ہے
کر لے! خدا کو راضی عبادت کی رات ہے
قسمت سے مل گئی ہے مبارک گھڑی تجھے
سجدہ قیام اور تلاوت کی رات ہے
اس رات کے طفیل گناہوں سے پاک کر
مولیٰ تِرے کرم کی عنایت کی رات ہے

0
24
احمق بنا رہے ہیں جو اپریل فول پر
شرمندہ ہونگے دیکھنا وہ اپنی بھول پر
اسلام میں حرام ہے رسمِ یہودیت
مسلم نہیں چلیں گے یہودی اصول پر

0
32
شہنشاہوں سے بہتر ہوں مجھے ہلکے میں مت لینا
محمد ﷺ کا قلندر ہوں مجھے ہلکے میں مت لینا
نبی ﷺ کی نعت گوئی سے ملی ہے برتری مجھ کو
مقدر کا سکندر ہوں مجھے ہلکے میں مت لینا
میں سنّی قادری رضوی بریلی میرا مرکز ہے
رضاخاں کا میں نوکر ہوں مجھے ہلکے میں مت لینا

0
117
بخشش کی رات ہے یہ شفاعت کی رات ہے
اے مومنو سنو! یہ عبادت کی رات ہے
قسمت سے مل گئی ہے مبارک گھڑی ہمیں
سجدہ قیام اور تلاوت کی رات ہے
کر دے خطا سے پاک طفیلِ شبِ برات
مولیٰ! تِرے کرم کی عنایت کی رات ہے

0
85
فیض کا واللہ چشمہ ہر گھڑی نظروں میں ہے
حافظِ ملت کا روضہ ہر گھڑی نظروں میں ہے
ہر مخالف کا عمل سے آج دینا ہے جواب
خوبصورت ایک جملہ ہر گھڑی نظروں میں ہے
تازگی جس نے عطا کر دی جہانِ علم میں
وہ حسیں پر نور چہرہ ہر گھڑی نظروں میں ہے

0
70
بدلتی جس جگہ قسمت مقدر بھی سنورتے ہیں
چلو بغداد چلتے ہیں چلو بغداد چلتے ہیں
فرشتے حور و غلماں جنکی چوکھٹ پر ٹہلتے ہیں
چلو بغداد چلتے ہیں چلو بغداد چلتے ہیں
عقیدہ ہے ہمارا آپ جو چاہیں عطا کر دیں
نظر پڑ جائے ادنیٰ پر شہنشاہ با خدا کر دیں

0
83
بہت مشکل میں ہے بندہ الٰہی رحم فرما دے
غموں کا سر پہ ہے پہرہ الٰہی رحم فرما دے
مِرے احوال پژمردہ گناہوں پر ہوں شرمندہ
جھکا ہے شرم سے چہرہ الٰہی رحم فرما دے
تِرے در کے سِوا میرا نہ ماویٰ نا کوئی ملجا
مِرے حالات ہیں خستہ الٰہی رحم فرما دے

0
68
کیا ہے کفر نے ہم سے بغاوت بابری مسجد
نہ بھولیں گے کبھی تیری شہادت بابری مسجد
وہ دن تاریخ جس میں کی گئی مسمار مسجد کو
قیامت ہے قیامت ہے قیامت بابری مسجد
ہمارے ملک میں مظلوم کو ملتی سزائیں ہیں
یہاں ظالم کو ملتی ہے ضمانت بابری مسجد

71
بختِ خفتہ کو جگاتے ہیں رسولِ عربی
روتی آنکھوں کو ہنساتے ہیں رسولِ عربی
میرے جرموں کو اجاگر نہیں ہونے دیتے
اس طرح لاج بچاتے ہیں رسولِ عربی
چاند شرما کے نگاہوں کو جھکا لیتا ہے
رخ سے گر پردہ اٹھاتے ہیں رسولِ عربی

0
120
سنو! بغداد والے کی ولایت ایسی ہوتی ہے
پڑھایا چور کو کلمہ کرامت ایسی ہوتی ہے
تسلی آپ دیتے ہیں مُرِیدِی لَا تخف کہکر
یقیناً غوث اعظم کی لطافت ایسی ہوتی ہے
سخی ابنِ سخی داتا محی الدین جیلانی
عطا کرتے ہیں بِن مانگے سخاوت ایسی ہوتی ہے

0
81
قلبِ عدو پہ رعب کا اک ایسا باب لکھ
جب جب قلم اٹھا تو فقط انقلاب لکھ
میں نے تو ہر حساب کا چٹھاّ الٹ دیا
اپنا ذرا سا تو بھی کوئی احتساب لکھ
مظلوم کو دِکھائے گا کب تک تو زیر زیر
ظالم کے ظلم کا بھی کوئی سدّ باب لکھ

0
75
فلک پر جگمگاتا ہے ستارہ غوث اعظم کا
مقدر بھی بدل دیتا اشارہ غوث اعظم کا
بنا دے یا خدا مجھ کو دِوانہ میر میراں کا
نگاہوں میں رہے ہر پل نظارہ غوث اعظم کا
عقیدت شاہِ جیلاں کی ہمارے کام آتی ہے
مصیبت سے بچاتا ہے سہارا غوثِ اعظم کا

0
629
خدا کا نور بن کے مصطفیٰﷺ صلِّ علیٰ آئے
مبارک آمنہ بی بی تِرے گھر مصطفیٰ ﷺآئے
اجالا ہی اجالا ہو گیا ہر سو زمانے میں
عرب کی سر زمیں پر جب حبیبِ کبریا آئے
زباں پر ربِّ ہب لی امتی امت کا غم لےکر
قسم اللہ کی دنیا میں محبوبِ خدا آئے

0
70
جگمگانے لگے آج ارض و سما
آگئے مصطفیٰ ﷺ آگئے مصطفیٰﷺ
گونجتی ہر طرف مرحبا کی صدا
آگئے مصطفیٰ ﷺ آگئے مصطفیٰ ﷺ
گل کو خوشبو کلی کو جوانی ملی
روتی انکھیاں کو ہے شادمانی ملی

0
264
رقم ہو کس طرح ہم سے بھلا رتبہ محمدﷺ کا
خدا خود کر رہا ہے دیکھ لو چرچا محمدﷺ کا
نبیﷺکو مالکِ کون و مکاں رب نے بنایا ہے
ملائک بانٹتے گھر گھر میں ہیں صدقہ محمدﷺ کا
فلک کا چاند بھی نظریں جھکا کے جگمگاتا ہے
چمکتا جب سے دیکھا ہے حسیں چہرہ محمدﷺ کا

0
78
بگڑی ہر بات بنائیں گے مدینے والے
سوئی قسمت کو جگائیں گے مدینے والے
بزمِ سرکار سجایا ہوں عقیدہ ہے مِرا
گھر پہ تشریف بھی لائیں گے مدینے والے
دل میں سرکار کی چاہت کا خزینہ رکھنا
خواب میں جلوہ دِکھائیں گے مدینے والے

0
156
ادھر ہے کفر کا لشکر ادھر ابو طالب
مِرے حضورﷺ پہ رکھتے نظر ابو طالب
نبی ﷺ کے واسطے تنہا جہاں سے لڑ سکتے
قسم خدا کی وہ رکھتے جگر ابو طالب
مجال کس کی جو الجھے رسولِ اکرمﷺ سے
ہمیشہ رہتے جو سینہ سپر ابو طالب

0
44
جہاں میں حکمرانی ہے امام احمد رضا خاں کی
بریلی راجدھانی ہے امام احمد رضاں خاں کی
رضا کا صدقہ کھاتے ہیں رضا کے گن بھی گاتے ہیں
مکمل زندگانی ہے امام احمد رضا خاں کی
امام احمد رضا خاں کا زمانہ ہو گیا شیدا
یہ دنیا بھی دِوانی ہے امام احمد رضا خاں کی

0
114
کس طرح ہوتی رقم ہم سے بڑائی تیری
جن و انساں ہی نہیں ساری خدائی تیری
ناز تقویٰ پہ عبادت پہ نہ سجدے پہ مِرا
مجھ سیہ کار کو کافی ہے گدائی تیری
اعلیٰ حضرت نے کہا کعبے کا کعبہ تجھ کو
بر سرِ عرش ہے واللہ رسائی تیری

0
172
میرا رفیق دلبر اِک یار چل دیا ہے
غمگین آج کر کے دلدار چل دیا ہے
تسکین میرے دل کو دیتی تھیں جسکی باتیں
جانے سے اسکے لگتا سنسار چل دیا ہے
آنکھیں برس رہی ہیں ہر سو مچا ہے ماتم
چہرہ تھا جس کا مثلِ گلنار چل دیا ہے

0
42
رازِ دل اپنا چھپایا کیجئے
زخم کھا کے مسکرایا کیجئے
عشق میں گر چاہئے رسوائیاں
بے وفا سے دل لگایا کیجئے
جانتا ہوں آپ کتنے ہیں صحیح
مجھ پہ مت انگلی اٹھایا کیجئے

0
74
دلِ مضطرب کی بڑھی بیقراری
مدینے میں جانے کو جی چاہتا ہے
دیا زخم جو ہے زمانے نے مجھ کو
نبی سے دِکھانے کو جی چاہتا ہے
وہ شہرِ محبت ہمارا مدینہ
دل و جان سے ہم کو پیارا مدینہ

0
243
مجھ پہ گر پیارے محمد کی نظر ہو جائے
ہر خطر سے مِرا واللہ گزر ہو جائے
مار دی جائے گی چہرے پہ عبادت ساری
جس کے دل میں شہِ بطحا سے مکر ہو جائے
کون کہتا ہے؟ مسلمان میں طاقت نہ رہی
زیر کو چاہیں تو پل بھر میں زبر ہو جائے

0
76
جب بھی سرکار کے کوچے کی ہوا ملتی ہے
ہم سے بیمار کو بس اس سے شفا ملتی ہے
شاہِ بطحا کی پڑی جس پہ نگاہِ رحمت
اس کو اللہ تعالیٰ کی رضا ملتی ہے
آؤ بیمارو! مسیحائے زمن کے در پر
سارے امراض کی اس در پہ دوا ملتی ہے

89
آج خوشیوں کا سماں کتنا سہانا ہو گیا
سنتِ سرکار سے روشن گھرانا ہو گیا
صدقۂ مشکل کشا کرب و بلا غوث الوریٰ
صدقۂ خواجہ پیا وارث علی سمناں پیا
صدقۂ کل اولیاء دولہے میاں کو ہو عطا
ان کی چاہت میں قسم سے آج آنا ہو گیا

0
139
مرتبہ کتنا ہے ذیشان کچھوچھہ والے
آپ سمناں کے ہیں سلطان کچھوچھہ والے
مجھ پہ اک بار عنایت کی نظر ہو جائے
میری بخشش کا ہو سامان کچھوچھہ والے
آپ کے در پہ فرشتے بھی سلامی دیتے
آپکی اونچی بہت شان کچھوچھہ والے

0
179
انانیت میں ہمیشہ وہ چور رہتے ہیں
دل و دماغ میں جنکے فتور رہتے ہیں
انا پرست، دغا باز، بے وفا، بد خو،
تمہارے کوچے میں سب بےشعور رہتے ہیں
خلافِ ظلم نہیں کھلتی اب زباں کوئی
ہمارے شہر میں اہلِ قبور رہتے ہیں

233
گھر بار سب لٹایا رب کی رضا کی خاطر
اسلام کو بچایا رب کی رضا کی خاطر
ظلم و ستم مٹانے دینِ نبی بچانے
میرا حسین آیا رب کی رضا کی خاطر
بچپن میں ایک وعدہ نانا سے جو کیا تھا
کربل میں وہ نبھایا رب کی رضا کی خاطر

0
77
حسینِ پاک کا کربل میں جانا یاد آتا ہے
بہتّر زخم کھا کے مسکرانا یاد آتا ہے
کٹا کے سر بچایا دین کو سبطِ پیمبر نے
وہ کنبہ یاد آتا ہے گھرانا یاد آتا ہے
ضرورت گر پڑی نانا لہو اپنا بہا دیں گے
کیا بچپن میں جو وعدہ نبھانا یاد آتا ہے

0
149
بُستانِ مصطفیٰ کو سجایا حسین نے
گردن کو کربلا میں کٹایا حسین نے
نام و نشاں یزید کا جس نے مٹا دیا
خونِ جگر سے دین بچایا حسین نے
ظلم و ستم کو سہہ لیا اف تک نہیں کیا
بچپن کا ایک وعدہ نِبھایا حسین نے

0
103
آفاق میں بلند ہے رتبہ حسین کا
اللہ کا حبیب ہے نانا حسین کا
حسن و حسین فاطمہ حضرت علی کی ذات
بے مثل ہے جہان میں کنبہ حسین کا
کرب و بلا سے ایسی جسارت ہے مل گئی
جھکتا نہیں کہیں بھی دِوانہ حسین کا

0
247
کبھی ساون کی بارش بھی وبالِ جان بن جاتی
کہیں آتی نہیں جلدی کہیں مہمان بن جاتی
اگر محبوب سے ملنے کا کر لیتا کوئی وعدہ
ہمارے واسطے بارش سنو! طوفان بن جاتی
کہیں سرسبز شادابی کہیں پر قحط سالی ہے
کسی کی زندگی بنتی کہیں شمشان بن جاتی

0
65
کلمۂِ حق جب سنایا ہے خلیل اللہ نے
ظلم کو جڑ سے مٹایا ہے خلیل اللہ نے
چل دیئے بیباک ہوکے آتشِ نمرود میں
عشق کا مطلب بتایا ہے خلیل اللہ نے
ابتلائے رب تعالیٰ میں رہے ثابت قدم
خواب کو سچ کر دِکھایا ہے خلیل اللہ نے

0
51
درِ رسول پہ اے کاش حاضری ہوتی
مِری زباں پہ محمد کی شاعری ہوتی
لکھوں میں نعتِ نبی جاکے کوچۂِ جاناں
مِرے نصیب میں مولیٰ! یہ بندگی ہوتی
میں ناز کرتا نصیبے پہ ہر گھڑی مولیٰ!
تِرے حبیب کے جو در کی نوکری ہوتی

0
94
مل رہا ہے عشق کا بھی ضابطہ فردوس میں
مصطفےٰ کے در سے جاتا راستہ فردوس میں
روضۂِ اقدس کی جالی وہ محمد کا نگر
یاد آتا ہے مدینہ باخدا فردوس میں
آمنہ کے لال دیکھو! آرہے ہیں شان سے
جھک گئے حور و ملائک برملا فردوس میں

0
89
ہر گھڑی مجھکو رلا دیتی ہیں میری آنکھیں
جانبِ بطحا دِکھا دیتی ہیں میری آنکھیں
قافلہ جب کوئی جاتا ہے مدینے کی طرف
اشک آنکھوں سے بہا دیتی ہیں میری آنکھیں
جب خیالوں میں محمد کا نگر آتا ہے
دل میں امید جگا دیتی ہیں میری آنکھیں

86
زمیں خوبصورت سما خوبصورت
مدینے کی ساری فضا خوبصورت
خدا تجھ کو رکھے ہمیشہ سلامت
مِری ماں کے لب کی دعا خوبصورت
مجھے بھی بنالو مدینے کا قیدی
ملے کوئی ایسی سزا خوبصورت

0
75
قابلِ تکریم ہے اونچی ہے عظمت جان لے
ماں کے قدموں کے تلے تیری ہے جنت جان لے
بختِ خفتہ کو اجاگر ماں کی کر دیتی دعا
کامرانی با خدا ملتی مسرت جان لے
رحمت و انوار میرے گھر پہ ہیں سایہ فگن
بالیقیں یہ ماں کے قدموں کی ہے برکت جان لے

0
78
ظالم کی قیادت ہے ذرا دیکھ کے چلنا
نفرت کی سیاست ہے ذرا دیکھ کے چلنا
تو بات کیا کرتا تھا جن اچھے دنوں کی
در اصل قیامت ہے ذرا دیکھ کے چلنا
مقتول کو کر دیتی ہے اک آن میں قاتل
گودی یہ صحافت ہے ذرا دیکھ کے چلنا

57
ہماری ابتدا تم ہو ہماری انتہا تم ہو
ہماری زندگی کے باخدا حاجت روا تم ہو
تمھی ہو مونس و غمخوار میرے مقتدیٰ تم ہو
تمھی ہو درد کے درماں زمانے کے شہا تم ہو
عطائیں ہر جہت میں ہیں تمہاری بالیقیں داتا
مسیحائے زمن ہو غمزدوں کے غمژدہ تم ہو

2
111
نظر میں ہر گھڑی جلوہ ہے میرے مرشد کا
دل و دماغ پہ پہرہ ہے میرے مرشد کا
خدا بھی دیکھ کے چہرے کو یاد آ جائے
قسم خدا کی وہ چہرہ ہے میرے مرشد کا
بہار آج تلک اس چمن میں باقی ہے
جہاں پہ پڑ گیا تلوا ہے میرے مرشد کا

0
130
حسنِ یوسف نہ تمنائے زلیخا دیکھوں
دل کی چاہت ہے محمد کا ہی چہرہ دیکھوں
راس آئے نہ مجھے کوئی بھی دلکش منظر
آخری سانس تلک گنبدِ خضریٰ دیکھوں
جب نکیرین کریں قبر میں پرسش مجھ سے
ہر گھڑی میرے نبی آپ کا جلوہ دیکھوں

0
95
ہم سے ناراض خدا عید منائیں کیسے
ہر طرف چھائی وبا عید منائیں کیسے
شدتِ غم میں پڑی زیست نہ یاور کوئی
خوف کا سایہ بپا عید منائیں کیسے
مجھ گنہ گار پہ ہو جائے نزولِ رحمت
میرے لب پر ہے دعا عید منائیں کیسے

0
101
یہ قولِ رب تعالیٰ ہے خیالی ہو نہیں سکتا
جو گستاخِ محمد ہے حلالی ہو نہیں سکتا
شہنشاہِ دو عالم کی جو چوکھٹ کا بھکاری ہو
کسی بھی غیر کے در کا سوالی ہو نہیں سکتا
رسول اللہ کے گھر سے جسے تعلیم ملتی ہے
قسم اللہ کی غنڈہ موالی ہو نہیں سکتا

0
72
تن من نبی پہ جس نے بھی قربان کر دیا
جنت کا اس کو مولیٰ نے مہمان کر دیا
دستِ کرم اٹھا کے خدا کے رسول نے
پیارے عمر کو پل میں مسلمان کر دیا
سورج پلٹ کے آ گیا چندا بھی شق ہوا
مردے کو میرے آقا نے ذی جان کر دیا

0
117
خطۂِ ہند کے حالات بہت نازک ہیں
حاکمِ وقت کے خدشات بہت نازک ہیں
میرے کردار کی اصلاح چلے وہ کرنے
جنکی خود دیکھ لو عادات بہت نازک ہیں
چور ڈاکو کی جماعت ہے سنو ! کرسی پر
ملک کے واسطے خطرات بہت نازک ہیں

0
129
مشکلیں ہوتی ہیں آسان مدینے میں چلو!
خالی بھر جاتے ہیں دامان مدینے میں چلو!
درد و غم رنج و الم دور چلے جاتے ہیں
دل میں رہتا نہیں خلجان مدینے میں چلو!
بارشِ نور مدینے میں برستی رم جھم
پھول کا لگتا ہے گلدان مدینے میں چلو!

0
108
کبھی جذبات سے لڑتی کبھی لمحات سے لڑتی
وہ اک مفلس کی بیٹی ہے جو ہر حالات سے لڑتی
بہت سپنے سجوتی ہے اچانک دفن کر دیتی
وہ دن کو کاٹ لیتی ہے مگر پھر رات سے لڑتی
کبھی ماں باپ کی حالت پہ وہ افسردہ ہو جاتی
سجاکے اشک آنکھوں میں بھری برسات سے لڑتی

2
205
عطا رب نے تِرے بازو میں کی ہے قوتِ مرداں
لرزتے تھے تِرے ہی نام سے قیصر شہِ ایراں
زباں پر نعرۂِ تکبیر دل میں خوف مولیٰ کا
قدم جنبش نہیں کھاتے اگر تھے بے سر و ساماں
عزائم دیکھ کے افلاک بھی تیرے قدم چومیں
تِری ہمت پہ نازاں تھے فرشتے حور اور غلماں

0
165
اب خباثت بھرے فرمان سے ڈر لگتا ہے
ہر گھڑی ملک کے سلطان سے ڈر لگتا ہے
آگ نفرت کی جو بھارت میں لگا دیتا ہے
نا سمجھ ایسے ہی شیطان سے ڈر لگتا ہے
دھرم کے نام پہ تو کرتا ہے قتل و غارت
تیری بھگتی تِرے بھگوان سے ڈر لگتا ہے

0
99
دھوم دھرتی فلک پر مچی ہے
جب نبی کی ولادت ہوئی ہے
صبحِ صادق کی دلکش گھڑی ہے
جب نبی کی ولادت ہوئی ہے
ذرّے ذرّے سنو ! جگمگاتے
چاند سورج سے آنکھیں مِلاتے

0
105
نعتِ احمد گنگناؤں سبز گنبد دیکھ کر
حالِ دل اپنا سناؤں سبز گنبد دیکھ کر
یا خدا قسمت میں لکھ دے ایک دن کوئے نبی
میں مدینے جاؤں آؤں سبز گنبد دیکھ کر
رحمتِ نورِ مجسم کے نگر کی خاک کو
آنکھ کا سرمہ بناؤں سبز گنبد دیکھ کر

0
215
دارِ فانی کو تجھے چھوڑ کے جانا ہوگا
موت سے بچنے کا کوئی نہ بہانہ ہوگا
خالی آیا ہے چلا جائے گا خالی خالی
کوئی دولت نہ تِرے ساتھ خزانہ ہوگا
ہر جنازے سے تجھے ملتا ہے درسِ عبرت
آج ہم جاتے ہیں کل تجھ کو بھی آنا ہوگا

0
245
تمہارا ہی سہارا ہے معین الدین اجمیری
یہی دل نے پکارا ہے معین الدین اجمیری
رسولِ پاک نے بھیجا ہے جس کو ہند کی نگری
علی کا وہ دلارا ہے معین الدین اجمیری
ملی ایمان کی دولت تمہاری ہی بدولت ہے
بڑا احساں تمہارا ہے معین الدین اجمیری

0
105
نفرت کی بات ہے نہ سیاست کی بات ہے
بزمِ نبی میں نعتِ رسالت کی بات ہے
سجدے میں سر جھکاتے ہیں اللہ کے حبیب
محشر میں عاصیوں کی شفاعت کی بات ہے
جاؤں گا ایک روز محمد کے شہر میں
انکے کرم کی بات عنایت کی بات ہے

0
105
جانشینِ مصطفیٰ صدیق ہیں صدیق ہیں
دلبرِ شاہِ ہدیٰ صدیق ہیں صدیق ہیں
خیبر و خندق حنین و بدر ہو چاہے احد
کفر کی خاطر قضا صدیق ہیں صدیق ہیں
عشقِ سرور میں نچھاور کر دیئے اہل و عیال
ذاتِ اقدس پر فدا صدیق ہیں صدیق ہیں

0
122
خواجۂِ ہند کا دربار وہ پیارا دیکھا
ہم نے اجمیر میں جنت کا نظارہ دیکھا
جس پہ پڑ جاتی ہے اک بار نگاہِ رحمت
اس کی قسمت کا بلندی پہ ستارہ دیکھا
مشکلوں میں ہے پڑی زیست کرم ہو جائے
غم کی اس دھوپ میں اک تیرا سہارا دیکھا

0
105
ملتی ہے دل کو راحت حاجی علی کے در پر
ہوتی ہے پوری حاجت حاجی علی کے در پر
ہر ایک کی زباں پر حاجی علی کا نعرہ
مچھلی بھی کرتی مدحت حاجی علی کے در پر
پانی پہ حکمرانی کرتے ہیں میرے داتا
چل دیکھ یہ کرامت حاجی علی کے در پر

206
یا علی مِرے لب پر زاویہ حسینی ہے
میں حسینی نوکر ہوں سلسلہ حسینی ہے
جان بھی چلی جائے سر کبھی نہ خم کرنا
ظلم کو مٹانے کا قاعدہ حسینی ہے
مصطفےٰ کی محفل ہے مصطفےٰ بھی آئیں گے
ہم حسین والے ہیں رابطہ حسینی ہے

0
309
حاکمِ زمانہ کی دھمکیاں ڈراتی ہیں
بے وجہ سیاست کی کرسیاں ڈراتی ہیں
تم امیر زادے ہو حالِ فقر کیا جانو
پھوس کے مکانوں میں آندھیاں ڈراتی ہیں
ظلم کی صداؤں سے روح کانپ جاتی ہے
ملک میں غریبوں کی سسکیاں ڈراتی ہیں

0
114
اس برس ہم کس قدر مجبور ہیں مستان جی
در سے تیرے آج ہم بھی دور ہیں مستان جی
دل میں چاہت ہے لگن ہے در پہ آنے کی تڑپ
حالتِ خستہ سے ہم معذور ہیں مستان جی
جھولیاں بھرتے ہیں خالی مجھ پہ ہو نظرِ کرم
لطف تیرے بالیقیں مشہور ہیں مستان جی

0
68
پیکرِ رشد و ہدایت حضرتِ آفاق ہیں
منبعِ جود و سخاوت حضرتِ آفاق ہیں
نور سے پر نور چہرہ لب تبسم ریز ہے
مالکِ حسن و صباحت حضرتِ آفاق ہیں
وہ تفکر وہ تدبر وہ تکلم کی ادا
شیخ احمد کی عنایت حضرتِ آفاق ہیں

0
178
خوبصورت خوشنما سہرا مِرے دلدار کا
آج خوشیوں سے کھِلا چہرہ مِرے دلدار کا
غوثِ اعظم کی عطا نظرِ کرم خواجہ کریں
حضرتِ مخدوم سمناں صاحبِ دیوا کریں
خیر خواہی کی دعا حور و ملک غلماں کریں
چاند کے جیسا لگے مکھڑا مِرے دلدار کا

0
101
جیت کے بھی مات کھایا یہ مِری روداد ہے
زخم کھا کے مسکرایا یہ مِری روداد ہے
زیست کے ہر بھید کو اس نے اجاگر کر دیا
رازِ دل جس کو بتایا یہ مِری روداد ہے
ہمسفر بھی راستے میں کہہ دیا تھا الوداع
بے وفا سے دل لگایا یہ مِری روداد ہے

126
زندگی نکھرتی ہے بندگی نکھرتی ہے
مدحتِ محمد سے شاعری نکھرتی ہے
چاند بھی کرے سجدہ روضۂِ محمد پر
چاند کی مدینے میں چاندنی نکھرتی ہے
درس ہم کو دیتی ہے یہ بلال کی ہستی
جب جفائیں ہوتی ہیں عاشقی نکھرتی ہے

96
اندھیری رات میں سائے بھی ہمکو چھوڑ جاتے ہیں
وہی بدنام کر جاتے جنہیں اپنا بناتے ہیں
ذرا اس سنگدل کے قتل کرنے کا ہنر دیکھو!
جہاں پر زخم ہوتا ہے وہیں خنجر چلاتے ہیں
کسی کا دیکھ کے چہرہ کوئی نہ فیصلہ کرنا
جنہیں رونا نہیں آتا وہی اکثر رلاتے ہیں

63
جس سمت نظر جائے ایسا ہی نظر آئے
یا رب تِرے محبوب کا جلوہ ہی نظر آئے
پوچھے گا اگر رضواں جاتے ہو کہاں جاتے
کہدونگا مجھے میرا مدینہ ہی نظر آئے
سرکار کی چاہت میں ہو بند مِری آنکھیں
خوابوں میں شہِ دیں کا چہرہ ہی نظر آئے

0
80
خدا نے رکھ لیا میرا بھرم آہستہ آہستہ
ہوا مجھ پر شہِ دیں کا کرم آہستہ آہستہ
اگر قسمت سے جا پہنچے کبھی ارضِ مقدس پر
دیارِ عشق میں رکھنا قدم آہستہ آہستہ
مِرے سرکار کی آمد کی برکت ہے جہاں والو!
رفو چکر ہوئے ظلم و ستم آہستہ آہستہ

102
کرم ہو جود و سخا ہو مجاہدِ ملت
نگاہِ لطف و عطا ہو مجاہدِ ملت
مثال تیری زمانے میں کیسے ممکن ہو
عطائے غوث و رضا ہو مجاہدِ ملت
درونِ قلب بسی با خدا تِری صورت
ہمارے لب کی صدا ہو مجاہدِ ملت

0
151
ہر طرف ڈنکا بجا صوفی نظام الدین کا
مرتبہ کیا واہ وا صوفی نظام الدین کا
درِ یکتائے زمانہ علم و فن کے تاجور
ہر کوئی شیدا ہوا صوفی نظام الدین کا
بارشِ انوار ہوتی ہے چلو! اگیا چلیں
فیض کا ہے در کھلا صوفی نظام الدین کا

0
200
ہمیں بخش دے ہم دعا مانگتے ہیں
بلاؤں سے مولیٰ رہا مانگتے ہیں
تِرا نام رحمٰن ہے رحم کر دے
تِری رحمتوں کو خدا مانگتے ہیں
جو تاریک دل کو بھی اجیار کر دے
مرے مولیٰ ہم وہ ضیا مانگتے ہیں

86
امیرِ وقت ہے سکّہ جمانے روز آتا ہے
ہماری بے بسی پر مسکرانے روز آتا ہے
مجھے افسردہ کر دیتا مِرے ماضی کا اک قصہ
تصور میں حسیں چہرہ رلانے روز آتا ہے
زمانے میں بہت مشہور ہے جو بے وفا کرکے
وہی رسمِ وفا ہم کو سِکھانے روز آتا ہے

80
ہماری خطاؤں کی بیشک سزا ہے
کرونا وبا ہے کرونا وبا ہے
کرو آج توبہ عذابِ خدا ہے
کرونا وبا ہے کرونا وبا ہے
گناہوں پہ نادم بہت تیرا بندہ
ذرا رحمتوں کا عطا کردے قطرہ

0
81
بیمار مری زیست شفا مانگ رہی ہے
سرکار کی نگری کی ہوا مانگ رہی ہے
نظریں ہیں جھکی جانبِ سرکارِ مدینہ
بخشش کی نظر جود و سخا مانگ رہی ہے
کیوں رنج میں ڈالے اسے دنیا کی مصیبت
جس بیٹے کی ماں گھر میں دعا مانگ رہی ہے

0
106
زمانہ ہو گیا شیدا مجدد الف ثانی کا
کھنکتا ہر طرف سکّہ مجدد الف ثانی کا
مٹایا دینِ اکبر کو جِلا ایمان کو دے دی
بڑا احسان ہے واللہ مجدد الف ثانی کا
بھٹک سکتا نہیں جس پر نگاہِ ناز رکھتے ہیں
دلِ بسمل پہ ہے قبضہ مجدد الف ثانی کا

0
85
چاند تارے گگن مسکرانے لگے
میرے سرکار تشریف لانے لگے
دھرتی امبر فضا کہکشاں کل سما
جنکی آمد پہ سب جگمگانے لگے
مدحتِ مصطفیٰ کر رہا ہے خدا
نعت جبرئیل جنکی سنانے لگے

2
214
یاخدا رکھنا سلامت مسکنِ علم و ادب
دین کی کرتا اشاعت مسکنِ علم و ادب
تشنگانِ علم و فن سیراب ہوتے بالیقیں
ہے پلاتا جامِ وحدت مسکنِ علم و ادب
ترجمانِ اہلِ سنت کا ہے قلعہ بے گماں
ناشرِ دینِ رسالت مسکنِ علم و ادب

112
میرے پژمردہ ہیں حالات خدا خیر کرے
دل میں اغیار کے خدشات خدا خیر کرے
جن کی تقدیر میں جلوت کی ملی رعنائی
آج خلوت کے ہیں لمحات خدا خیر کرے
ناخدا ناؤ بھی طوفان میں اب چھوڑ چلا
پیش نظروں کے ہیں خطرات خدا خیر کرے

0
115
حاکم کی عداوت ہمیں منظور نہیں ہے
نفرت کی سیاست ہمیں منظور نہیں ہے
خود چور محافظ کے لبادے میں کھڑا ہے
اب جعلی شرافت ہمیں منظور نہیں ہے
مظلوم کو انصاف کے بدلے میں سزا دے
اندھی یہ عدالت ہمیں منظور نہیں ہے

0
134
بدن میں گونجتی دھڑکن نبی نبی بولے
یہ جسم و جان یہ تن من نبی نبی بولے
رسولِ پاک کی چاہت میں جس کا دم نکلے
کفن بھی مہکے وہ مدفن نبی نبی بولے
سہانا صبحِ ولادت کا خوب منظر ہے
برستا جھوم کے ساون نبی نبی بولے

206
مرقوم ہے لہو سے حکایت حسین کی
اسلام کی بقا ہے شہادت حسین کی
ظلمِ یزید سر کو ابھارا ہے اس لئے
محسوس ہو رہی ہے ضرورت حسین کی
فرشِ زمیں سے عرش تلک دھوم یا حسین
شرق و غرب میں جاری حکومت حسین کی

0
142
محبت میں سلیقے سے یہی فرمان لکھ دینا
ہمارے نام کے بدلے فقط تم، جان ،لکھ دینا
سپردِ خاک جب کرنا مِری اتنی وصیت ہے
ذرا پیشانی پر انگلی سے ہندوستان لکھ دینا
تمہارے ملک میں تم سے اگر کوئی سند مانگے
دِکھا کے لال قلعہ اپنی تم پہچان لکھ دینا

0
130
کتنا عظیم آپ کا رتبہ ہے یا حسین
مردہ یزید ہو گیا زندہ ہے یا حسین
جس نے یزیدیوں کا کلیجہ ہلا دیا
معصوم تیرے گھر کا وہ بچہ ہے یا حسین
نامِ حسین جب سے وظیفہ بنا لیا
ہر غم سے بے خبر تِرا بندہ ہے یا حسین

189