میرا رفیق دلبر اِک یار چل دیا ہے |
غمگین آج کر کے دلدار چل دیا ہے |
تسکین میرے دل کو دیتی تھیں جسکی باتیں |
جانے سے اسکے لگتا سنسار چل دیا ہے |
آنکھیں برس رہی ہیں ہر سو مچا ہے ماتم |
چہرہ تھا جس کا مثلِ گلنار چل دیا ہے |
لہجہ بہت تھا میٹھا مکھڑا تھا چاند جیسا |
لیکے وہ اپنا زلفِ خمدار چل دیا ہے |
دکھ درد کی گھڑی میں ہمراز تھا ہمارا |
اب چھوڑ کے اکیلا غمخوار چل دیا ہے |
باتوں میں تھی لطافت انداز تھے نرالے |
ایسا حسین دیکھو! کردار چل دیا ہے |
تو بخش دے خدایا صدقے میں مصطفیٰ کے |
عشقِ نبی میں ہو کے سرشار چل دیا ہے |
ہر وقت تھا دھڑکتا حبِّ نبی میں سینہ |
کرنے مِرے نبی کا دیدار چل دیا ہے |
دیتی یہی صدا ہے ہر اِک زباں تصدق |
شرم و حیا کا پیکر خدّار چل دیا ہے |
معلومات