آج خوشیوں کا سماں کتنا سہانا ہو گیا
سنتِ سرکار سے روشن گھرانا ہو گیا
صدقۂ مشکل کشا کرب و بلا غوث الوریٰ
صدقۂ خواجہ پیا وارث علی سمناں پیا
صدقۂ کل اولیاء دولہے میاں کو ہو عطا
ان کی چاہت میں قسم سے آج آنا ہو گیا
نور و نکہت کی حسیں برسات ملتی آج ہے
جذبِ حسنِ التقا کی بات ملتی آج ہے
قادری انعام کی سوغات ملتی آج ہے
مسکراتا با خدا یہ دل دِوانہ ہو گیا
یا خدا رکھنا سلامت ہر گھڑی ان کی خوشی
مسکراتی پھول کے جیسی ہو ان کی زندگی
دے دعائیں اے تصدق ان کی خاطر ہر کوئی
دیکھئے آباد ان کا شادی خانہ ہو گیا

0
139