خدا نے رکھ لیا میرا بھرم آہستہ آہستہ
ہوا مجھ پر شہِ دیں کا کرم آہستہ آہستہ
اگر قسمت سے جا پہنچے کبھی ارضِ مقدس پر
دیارِ عشق میں رکھنا قدم آہستہ آہستہ
مِرے سرکار کی آمد کی برکت ہے جہاں والو!
رفو چکر ہوئے ظلم و ستم آہستہ آہستہ
حلیمہ بی کا وہ آنگن جہاں سرکار کھیلے ہیں
بنا ہے بالیقیں رشکِ ارم آہستہ آہستہ
پلٹ کے آ گیا سورج ہوا چندا بھی دو پارا
گواہی آپ کی دیتے صنم آہستہ آہستہ
وہ رب کے برگزیدہ ہیں وہ وجہِ خلقتِ عالم
کیا نعتِ نبی ہم نے رقم آہستہ آہستہ
مصیبت میں تصدق! جب پکارا یا رسول اللہ
ہوئے ہیں دور سب رنج و الم آہستہ آہستہ

102