حاکمِ زمانہ کی دھمکیاں ڈراتی ہیں |
بے وجہ سیاست کی کرسیاں ڈراتی ہیں |
تم امیر زادے ہو حالِ فقر کیا جانو |
پھوس کے مکانوں میں آندھیاں ڈراتی ہیں |
ظلم کی صداؤں سے روح کانپ جاتی ہے |
ملک میں غریبوں کی سسکیاں ڈراتی ہیں |
قوم کا محافظ ہی اصل میں لٹیرا ہے |
بے قصور لوگوں کو وردیاں ڈراتی ہیں |
رہزنوں کے قبضے میں ملک کی حفاظت ہے |
آنے والے وقتوں کی بیڑیاں ڈراتی ہیں |
آج تک نہیں بدلی بے وفا تِری فطرت |
اس لئے مجھے تیری یاریاں ڈراتی ہیں |
غیر جب مجھے کوئی بولتا تصدق ہے |
کیا کہوں محبت میں دوریاں ڈراتی ہیں |
معلومات