آفاق میں بلند ہے رتبہ حسین کا
اللہ کا حبیب ہے نانا حسین کا
حسن و حسین فاطمہ حضرت علی کی ذات
بے مثل ہے جہان میں کنبہ حسین کا
کرب و بلا سے ایسی جسارت ہے مل گئی
جھکتا نہیں کہیں بھی دِوانہ حسین کا
رن میں یزیدیوں کے کلیجے دہل گئے
اکبر نے جب لگایا ہے نعرہ حسین کا
ناموسِ مصطفیٰ پہ فدا جان کر دیا
معصوم شیر خوار ہے بچہ حسین کا
سجدے میں سر کٹا دیا زہرہ کے لال نے
اعلیٰ ہے کتنا دیکھئے تقویٰ حسین کا
آقا مِرا حسین مِرا بادشاہ حسین
ہر سمت اب کھنکتا ہے سکہ حسین کا
حاجت کسی بھی در کی تصدق نہیں رہی
جب سے بنا ہوں باخدا منگتا حسین کا

0
247