| رازِ دل اپنا چھپایا کیجئے |
| زخم کھا کے مسکرایا کیجئے |
| عشق میں گر چاہئے رسوائیاں |
| بے وفا سے دل لگایا کیجئے |
| جانتا ہوں آپ کتنے ہیں صحیح |
| مجھ پہ مت انگلی اٹھایا کیجئے |
| بولنے سے لاکھ بہتر ہے عمل |
| کام اچھا کر دِکھایا کیجئے |
| میری نظریں منتظر ہیں آپکی |
| گھر مِرے تشریف لایا کیجئے |
| آپکی عادات سے واقف ہیں ہم |
| من گھڑت کچھ نہ سنایا کیجئے |
| بولئے گر ہو گئی کوئی خطا |
| ہم سے چہرہ مت گھمایا کیجئے |
| ہر کوئی اپنا تصدق اب نہیں |
| دوستی میں آ زمایا کیجئے |
معلومات