رازِ دل اپنا چھپایا کیجئے
زخم کھا کے مسکرایا کیجئے
عشق میں گر چاہئے رسوائیاں
بے وفا سے دل لگایا کیجئے
جانتا ہوں آپ کتنے ہیں صحیح
مجھ پہ مت انگلی اٹھایا کیجئے
بولنے سے لاکھ بہتر ہے عمل
کام اچھا کر دِکھایا کیجئے
میری نظریں منتظر ہیں آپکی
گھر مِرے تشریف لایا کیجئے
آپکی عادات سے واقف ہیں ہم
من گھڑت کچھ نہ سنایا کیجئے
بولئے گر ہو گئی کوئی خطا
ہم سے چہرہ مت گھمایا کیجئے
ہر کوئی اپنا تصدق اب نہیں
دوستی میں آ زمایا کیجئے

0
74