حاکم کی عداوت ہمیں منظور نہیں ہے
نفرت کی سیاست ہمیں منظور نہیں ہے
خود چور محافظ کے لبادے میں کھڑا ہے
اب جعلی شرافت ہمیں منظور نہیں ہے
مظلوم کو انصاف کے بدلے میں سزا دے
اندھی یہ عدالت ہمیں منظور نہیں ہے
لٹتی ہے جہاں روز کسی بیٹی کی عصمت
بے شرم حکومت ہمیں منظور نہیں ہے
ہر سمت لگی آگ مِرا ملک ہے زخمی
بھارت کی یہ حالت ہمیں منظور نہیں ہے
قانون جو کر دیتا ہے انسان کو بے گھر
وہ حکمِ خباثت ہمیں منظور نہیں ہے
خاموش بہت قوم کے رہبر ہیں تصدق
اب انکی قیادت ہمیں منظور نہیں ہے

0
129