اب خباثت بھرے فرمان سے ڈر لگتا ہے |
ہر گھڑی ملک کے سلطان سے ڈر لگتا ہے |
آگ نفرت کی جو بھارت میں لگا دیتا ہے |
نا سمجھ ایسے ہی شیطان سے ڈر لگتا ہے |
دھرم کے نام پہ تو کرتا ہے قتل و غارت |
تیری بھگتی تِرے بھگوان سے ڈر لگتا ہے |
میں تو خاموش تماشائی بنا رہتا ہوں |
اس قدر مجھ کو مِری جان سے ڈر لگتا ہے |
میرے پرکھوں کی وراثت کو جو گِروی رکھتا |
مجھ کو اس قسم کے انسان سے ڈر لگتا ہے |
اب ریا کار زمانے میں بہت ملتے ہیں |
اشک تو اشک ہے مسکان سے ڈر لگتا ہے |
جو کسی اور کے الفاظ چرا لیتے ہیں |
ایسے شعراء کے دیوان سے ڈر لگتا ہے |
مطلبی لگتے تصدق یہ زمانے والے |
دشمنوں سے نہیں یاران سے ڈر لگتا ہے |
معلومات