| دارِ فانی کو تجھے چھوڑ کے جانا ہوگا |
| موت سے بچنے کا کوئی نہ بہانہ ہوگا |
| خالی آیا ہے چلا جائے گا خالی خالی |
| کوئی دولت نہ تِرے ساتھ خزانہ ہوگا |
| ہر جنازے سے تجھے ملتا ہے درسِ عبرت |
| آج ہم جاتے ہیں کل تجھ کو بھی آنا ہوگا |
| اپنے اعمال گناہوں سے منزّہ رکھنا |
| حشر کی دھوپ میں کوئی نہ ٹھکانہ ہوگا |
| قبر میں رکھ کے تجھے بھول سبھی جائیں گے |
| تیرا اپنا بھی حقیقت میں بِگانہ ہوگا |
| اپنی طاقت پہ تو مغرور بنا بیٹھا ہے |
| تیرا بھی ذکر فقط ایک فسانہ ہوگا |
| تیرے اعمال تصدق تِرے ساتھی ہونگے |
| قبر میں ساتھ نہ کنبہ نہ گھرانا ہوگا |
معلومات