اندھیری رات میں سائے بھی ہمکو چھوڑ جاتے ہیں |
وہی بدنام کر جاتے جنہیں اپنا بناتے ہیں |
ذرا اس سنگدل کے قتل کرنے کا ہنر دیکھو! |
جہاں پر زخم ہوتا ہے وہیں خنجر چلاتے ہیں |
کسی کا دیکھ کے چہرہ کوئی نہ فیصلہ کرنا |
جنہیں رونا نہیں آتا وہی اکثر رلاتے ہیں |
وفا کے نام پر چہرے کی رنگت پھیکی پڑ جاتی |
بھلے وہ بے وفا ہیں آج بھی نظریں چراتے ہیں |
اسی دن عید ہو جاتی اسی شب ہوتی دیوالی |
مِرے محبوب رخ سے جس گھڑی پردہ اٹھاتے ہیں |
رسائی ہو نہیں سکتی کبھی منزل تلک میری |
جو خود گمراہ ہیں صاحب وہی رستہ دِکھاتے ہیں |
زمانے میں تصدق ! کیا کہوں مکار ہیں کیسے |
لگا کے آنکھ میں پانی اسے آنسو بتاتے ہیں |
معلومات