ظالم کی قیادت ہے ذرا دیکھ کے چلنا
نفرت کی سیاست ہے ذرا دیکھ کے چلنا
تو بات کیا کرتا تھا جن اچھے دنوں کی
در اصل قیامت ہے ذرا دیکھ کے چلنا
مقتول کو کر دیتی ہے اک آن میں قاتل
گودی یہ صحافت ہے ذرا دیکھ کے چلنا
ہر چہرے کے پیچھے ہے چھپا ایک درندہ
مطلب کی شرافت ہے ذرا دیکھ کے چلنا
سب بیچ کے کھا جائیگا پُرکھوں کی وراثت
حاکم کی یہ عادت ہے ذرا دیکھ کے چلنا
رکھوالے بنے بیٹھے ہیں جب ملک کے رہزن
کہنے کو حفاظت ہے ذرا دیکھ کے چلنا
حق بات یہاں کون بھلا سنتا تصدق!
جھوٹوں کی جماعت ہے ذرا دیکھ کے چلنا

57