اس برس ہم کس قدر مجبور ہیں مستان جی
در سے تیرے آج ہم بھی دور ہیں مستان جی
دل میں چاہت ہے لگن ہے در پہ آنے کی تڑپ
حالتِ خستہ سے ہم معذور ہیں مستان جی
جھولیاں بھرتے ہیں خالی مجھ پہ ہو نظرِ کرم
لطف تیرے بالیقیں مشہور ہیں مستان جی
ہم پہ بخشش کی نظر اک بار ہو جائے شہا!
گردشِ دوراں سے ہم رنجور ہیں مستان جی
حال پژمردہ مِرا فریاد رس کوئی نہیں
دل کے ارماں کیا کہوں مکسور ہیں مستان جی
ہر گھڑی نظروں میں رہتا روپ تیرا دلنشیں
باخدا ہم عشق میں مسحور ہیں مستان جی
تیری نسبت سے تصدق کی درخشندہ جبیں
اس عطا پر ہم تِرے مشکور ہیں مستان جی

0
67