قسمت مِری جگا دو اجمیر والے خواجہ
بگڑی مِری بنا دو اجمیر والے خواجہ
مشکل کشا کے صدقے صدقے میں مصطفےٰ کے
صدقہ مجھے کھِلا دو اجمیر والے خواجہ
قدموں میں گر کے جوگی جے پال بولتا ہے
رب سے مجھے مِلا دو اجمیر والے خواجہ
کشتی ہماری آ کے منجدھار میں پھنسی ہے
اب پار تم لگا دو اجمیر والے خواجہ
رنج و الم کے باعث مشکل میں زندگی ہے
دکھ درد کی دوا دو اجمیر والے خواجہ
ہو جائے کاش پوری اتنی سی آرزو ہے
اجمیر بھی دِکھا دو اجمیر والے خواجہ
دل مضطرب تصدق آنکھیں بھی منتظر ہیں
درشن ذرا کرا دو اجمیر والے خواجہ

0
26