درِ رسول پہ اے کاش حاضری ہوتی
مِری زباں پہ محمد کی شاعری ہوتی
لکھوں میں نعتِ نبی جاکے کوچۂِ جاناں
مِرے نصیب میں مولیٰ! یہ بندگی ہوتی
میں ناز کرتا نصیبے پہ ہر گھڑی مولیٰ!
تِرے حبیب کے جو در کی نوکری ہوتی
مدینے جاؤں میں آؤں پلٹ کے پھر جاؤں
اسی طریقے پہ پوری یہ زندگی ہوتی
جہاں کے مال و متاع کی نہ آرزو مجھکو
عطا مدینے کی یا رب! گداگری ہوتی
جھکا کے اپنی نگاہیں مدینہ دیکھ سکوں
ہمیں بھی کاش میسر وہ عاشقی ہوتی
مدینے پہنچوں تصدق! قضا بھی آ جائے
اے کاش طیبہ میں یہ سانس آخری ہوتی

0
94