فیض کا واللہ چشمہ ہر گھڑی نظروں میں ہے
حافظِ ملت کا روضہ ہر گھڑی نظروں میں ہے
ہر مخالف کا عمل سے آج دینا ہے جواب
خوبصورت ایک جملہ ہر گھڑی نظروں میں ہے
تازگی جس نے عطا کر دی جہانِ علم میں
وہ حسیں پر نور چہرہ ہر گھڑی نظروں میں ہے
آپ کے جیسا زمانے میں کوئی ملتا نہیں
علم کا کوہِ ہمالہ ہر گھڑی نظروں میں ہے
آج بھی ہے بیگماں جسکی دمک چاروں طرف
وہ درخشندہ ستارہ ہر گھڑی نظروں میں ہے
عالمِ اسلام میں ہے جامعہ کا تذکرہ
آپکی کاوش کا ثمرہ ہر گھڑی نظروں میں ہے
رشک کرتے ہیں تصدق جس پہ اربابِ سخن
بالیقیں وہ درِّ یکتا ہر گھڑی نظروں میں ہے

0
70