گھر بار سب لٹایا رب کی رضا کی خاطر
اسلام کو بچایا رب کی رضا کی خاطر
ظلم و ستم مٹانے دینِ نبی بچانے
میرا حسین آیا رب کی رضا کی خاطر
بچپن میں ایک وعدہ نانا سے جو کیا تھا
کربل میں وہ نبھایا رب کی رضا کی خاطر
باطل سے ڈر کے جھکنا شیوہ نہیں ہمارا
شبیر نے بتایا رب کی رضا کی خاطر
کرب و بلا کی دھرتی اس وقت رو پڑی تھی
اصغر نے زخم کھایا رب کی رضا کی خاطر
جس راستے میں شامل خوشنودئ خدا ہے
وہ راستہ دِکھایا رب کی رضا کی خاطر
آئے نہ ضرب کوئی اسلام پر تصدق!
سجدے میں سر کٹایا رب کی رضا کی خاطر

0
76