یا علی مِرے لب پر زاویہ حسینی ہے
میں حسینی نوکر ہوں سلسلہ حسینی ہے
جان بھی چلی جائے سر کبھی نہ خم کرنا
ظلم کو مٹانے کا قاعدہ حسینی ہے
مصطفےٰ کی محفل ہے مصطفےٰ بھی آئیں گے
ہم حسین والے ہیں رابطہ حسینی ہے
کربلا کی دھرتی سے درس ہے ملا ہمکو
خلد میں جو جائے گا راستہ حسینی ہے
وقت کے یزیدوں کی دھجیاں اڑا دیں گے
باخدا کلیجے میں حوصلہ حسینی ہے
جشنِ سرورِ عالم اس طرح سجائے ہیں
نعت خواں علی والے نعتیہ حسینی ہے
حشر میں تصدق یوں شور اِک بپا ہوگا
راستہ چلو دے دو قافلہ حسینی ہے

0
309