ہر طرف ڈنکا بجا صوفی نظام الدین کا
مرتبہ کیا واہ وا صوفی نظام الدین کا
درِ یکتائے زمانہ علم و فن کے تاجور
ہر کوئی شیدا ہوا صوفی نظام الدین کا
بارشِ انوار ہوتی ہے چلو! اگیا چلیں
فیض کا ہے در کھلا صوفی نظام الدین کا
جھومتے عشاق ہرسو شادماں اہلِ خرد
عرس ہے اب آگیا صوفی نظام الدین کا
پیکرِ رشد و ہدایت ،پیشوائے اہلِ حق
دہر میں سکہ چلا صوفی نظام الدین کا
ہوگئی مبرور میری ہر دعا ہر التجا
لے لیا جب واسطہ صوفی نظام الدین کا
میری نظروں میں زمانہ ہیچ ہے ہاں ہیچ ہے
جب سے ہوں منگتا بنا صوفی نظام الدین کا
دیکھ کے چہرہ تصدق! یاد آتا ہے خدا
روپ ایسا با خدا صوفی نظام الدین کا

0
200