بُستانِ مصطفیٰ کو سجایا حسین نے
گردن کو کربلا میں کٹایا حسین نے
نام و نشاں یزید کا جس نے مٹا دیا
خونِ جگر سے دین بچایا حسین نے
ظلم و ستم کو سہہ لیا اف تک نہیں کیا
بچپن کا ایک وعدہ نِبھایا حسین نے
باطل ہے اک جہت میں صداقت ہے اک طرف
نقشے کو کربلا میں دِکھایا حسین نے
سر دے دیا نہ دست دیا دستِ ظلم پر
باطل کے آگے سر نہ جھکایا حسین نے
کرب و بلا بھی دیتی گواہی حسین کی
کنبے کو راہِ حق میں لٹایا حسین نے
اب شوق سے چلو اے تصدق وہ راستہ
کربل میں راستہ جو چلایا حسین نے

0
102