حسنِ یوسف نہ تمنائے زلیخا دیکھوں |
دل کی چاہت ہے محمد کا ہی چہرہ دیکھوں |
راس آئے نہ مجھے کوئی بھی دلکش منظر |
آخری سانس تلک گنبدِ خضریٰ دیکھوں |
جب نکیرین کریں قبر میں پرسش مجھ سے |
ہر گھڑی میرے نبی آپ کا جلوہ دیکھوں |
ماں کے قدموں کو اگر چوم کے نکلوں گھر سے |
سر پہ اللہ کی رحمت کا میں سایہ دیکھوں |
نفسی نفسی کی صدا آتی ہے روزِ محشر |
ٹکٹکی باندھ کے ہر پل رخِ زیبا دیکھوں |
میرے حالات پریشاں ہیں نظر کن مولیٰ ! |
آپکی ذات سے ہر دکھ کا مداوا دیکھوں |
سر جھکا کر کے عقیدت سے یہ بولے جابر |
چاند سے خوبرو سرکار کا چہرہ دیکھوں |
آرزو دل کی تصدق ہے فقط اتنی سی |
کاش ان آنکھوں سے اکبار مدینہ دیکھوں |
معلومات