مجھ پہ گر پیارے محمد کی نظر ہو جائے
ہر خطر سے مِرا واللہ گزر ہو جائے
مار دی جائے گی چہرے پہ عبادت ساری
جس کے دل میں شہِ بطحا سے مکر ہو جائے
کون کہتا ہے؟ مسلمان میں طاقت نہ رہی
زیر کو چاہیں تو پل بھر میں زبر ہو جائے
والضّحیٰ چہرہ ہے والّیل ہے زلفیں جن کی
مسکرا دیں تو اندھیرے میں سحر ہو جائے
جس کو سرکارِ دو عالم کا پسینہ ہو نصیب
کیوں نہ دنیا میں نرالا وہ بشر ہو جائے
میرا ایمان ہے سرکار سماعت کرتے
آہ کر دوں تو محمد کو خبر ہو جائے
آرزو ہر گھڑی دل میں ہے تصدق! میرے
کاش قسمت میں مدینے کا سفر ہو جائے

0
76