| جو آپ کو دِکھ نا پائیں تو میری تھوڑی خبر لینا
|
| آپ تو شانِ محفل ہیں تھوڑا سا اور سنور لینا
|
| میں جس لمحے سناؤں گا کچھ حال یہ اپنا یاروں کو
|
| تم میرے سامنے اس پل تھوڑا سا اور ٹھہر لینا
|
| یہ روئی سی میری آنکھیں ہیں ان پہ تھوڑا رحم کرو
|
| میں سنگدل کا جو حال بتاؤں تو تھوڑا اور مکر لینا
|
|
|