چلو چل کر پھر ہم اک شب ایسی مانگ لاتے ہیں
چلو چل کر اک خوابِ بے خوابی مانگ لاتے ہیں
چلو کرتے ہیں اب ان سے کچھ دنیا کا کاروبار
ہم دیتے ہیں یہ سونا اور مٹی مانگ لاتے ہیں
جب بھی دیکھا ہماری طرف تو تلخی سے ہی دیکھا ہے
چلو پھر مسکان ان سے اِک قرظاً ہی مانگ لاتے ہیں
سنا ہے لگنے لگا ہے اب سے یاں جذبوں کا بھی بازار
ساری دے کہ شوخیاں اپنی، اداسی مانگ لاتے ہیں
بھاتا نہیں شاید انہیں میرا یوں ہر وقت سوچنا ان کو
تو پھر سوچوں میں بھی اب، مرضی انکی مانگ لاتے ہیں

0
60