چلو چل کر پھر ہم اک شب ایسی مانگ لاتے ہیں |
چلو چل کر اک خوابِ بے خوابی مانگ لاتے ہیں |
چلو کرتے ہیں اب ان سے کچھ دنیا کا کاروبار |
ہم دیتے ہیں یہ سونا اور مٹی مانگ لاتے ہیں |
جب بھی دیکھا ہماری طرف تو تلخی سے ہی دیکھا ہے |
چلو پھر مسکان ان سے اِک قرظاً ہی مانگ لاتے ہیں |
سنا ہے لگنے لگا ہے اب سے یاں جذبوں کا بھی بازار |
ساری دے کہ شوخیاں اپنی، اداسی مانگ لاتے ہیں |
بھاتا نہیں شاید انہیں میرا یوں ہر وقت سوچنا ان کو |
تو پھر سوچوں میں بھی اب، مرضی انکی مانگ لاتے ہیں |
معلومات