بے کار کواڑوں کو مقفل رکھا |
بے جان چراغوں کو مشعل رکھا |
وہ جا چکا پھر جس کی خاطر ہم نے |
دل کو اسکی یاد سے بوجھل رکھا |
یہ آنسو میرے اور بارش گویا |
یکساں میرے پورا بادل رکھا |
مرہم کی ایک بات نکلی تھی کبھی |
ہم نے ہر زخم اپنا گھائل رکھا |
اک شعر سنایا تھا کبھی اس نے ہمیں |
ہر مصرعے میں ہم نے اسے شامل رکھا |
ہر سانس یہ ڈوبی جاتی ہے پھر کیوں |
اے رب یہ تو نے دل ہے کہ دلدل رکھا |
معلومات