مری عرضِ محبت سن میں لکھنا بھول بیٹھا ہوں |
مقامِ عشق میں آگے میں بڑھنا بھول بیٹھا ہوں |
مری عمرِ رفاقت ہے فقط اک کھیل کی مانند |
جو اب ڈرتا ہوں دنیا سے تو مرنا بھول بیٹھا ہوں |
مری راتوں سے یہ یاری فقط تیری وجہ سے ہے |
جو تیری یاد میں ڈوبا تو سونا بھول بیٹھا ہوں |
یہ کیا قصہ کہانی ہے ابھی باقی جوانی ہے |
یہ کیسے رنج ہیں لاگو سنورنا بھول بیٹھا ہوں |
یہ انجامِ وفا میرا تھا کیا اتنا برا ساقی |
کہ اب بس مسکراتا ہوں میں ہنسنا بھول بیٹھا ہوں |
معلومات