گفتگو ہم سے بھی کوئی خدارا تو کریں
یوں ذرا دیکھ کہ دل کو سہارا تو کریں
چل پڑیں ہیں بنا آہٹ کے نا جانے کدھر
بیٹھیے بھی ذرا ہم کو گوارا تو کریں
جن سے روٹھے ہیں ذرا ان کا معلوم کریں
آئیے ان مے کدوں کا بھی نظارہ تو کریں
وصل نا بھی ہو اگر تو یہ رنجش ہی سہی
غصہ گر ہے بھی تو مجھ پے اتارا تو کریں
کس نے بولا مجھے قطعِ تعلق کا ہے دکھ
پر بچھڑنے لگے ہیں یہ اشارا تو کریں

0
18