تیری تکنا راہیں میں چھوڑ دوں؟
تیرے راستے کی جو گرد ہے
وہ جو تیرے پیروں پہ لگتی ہے
اس پہ رشک کرنا بھی چھوڑ دوں؟
میں رقابتیں ساری توڑ دوں؟
میں جو ہوں شکستہ لہو لہو
یہ تری ہی ساری عنایتیں
جو میں مر رہا یوں گھڑی گھڑی
میں تو پھر بھی اتنا برا رہا
میری آہ تجھ کو بری لگے
میرے درد سے کیا غرض تجھے
میں جو جی رہا تو برا لگے
میری موت بھی نا گوارا ہو
میں تو زخم پی کر بھی ہوں غلط
آہ جو کروں وہ بھی کیوں کروں
تو میں کیا بکھرنا بھی چھوڑ دوں؟
تجھ پہ مر کے ہوں میں جو جی رہا
میں یہ جینا مرنا بھی چھوڑ دوں؟

0
56