شاید اسکو بھی کبھی میرے خیال آتے ہوں |
خوابوں میں شاید ہم گلے مل جاتے ہوں |
شاید اس نے بھی کبھی داد دی ہو غزلوں کو |
شاید آج تلک شاعر اسے دہراتے ہوں |
شاید اس نے بھی مسکرا کر دیکھا ہو کبھی تو |
شاید آج بھی یہ احسان وہ جتلاتے ہوں |
صرف مجھے ہی ملی ہے تنہائی کی سزا بس |
شاید وہ ابھی تک یونہی ملتے ملاتے ہوں |
شاید میں ہی گیا ہوں انکی محفل سے یوں |
شاید اب تک ان کے دنیا سے ناطے ہوں |
شاید قسمت اب کسی اور کی چمک اٹھی ہوگی |
شاید اب وہ کسی اور کے ناز اٹھاتے ہوں |
شاید کوئی اور مہ خوار ہو چکا ہوگا |
اب کسی اور کو نظروں کی جام وہ پلاتے ہوں |
شاید ایسی ہی ہوتی ہوگی سب کی تقدیر |
شاید سب ہی کچھ نا کچھ یہاں گنواتے ہوں |
معلومات