اے کاش کے کچھ پھر ایسا ہو
میں جو فرض کروں بس ویسا ہو
مرے نام پہ تو پھر کھو جائے
اشکوں سے چہرہ دھو جائے
مری یاد میں تجھ کو درد اٹھے
ترے دل سے آہیں سرد اٹھے
تری ذات سے یوں مٹ جاؤں میں
تو یاد کرے نا آؤں میں
تو ترسے میرے نام کو اور
ترے نام پہ بس ہنس جاؤں میں
اے کاش کے بس یہ ہو جائے
شبِ ہجر تجھے بھی چھو جائے

0
84