امتحاں ہی لیں گے اس خاکسار سے کیا |
زندہ دلی کی امید ہے بے زار سے کیا |
ہم تو اپنے آپ سے بھی ہیں رہتے روٹھے ہی |
چاہتے ہیں آپ چین خار زار سے کیا |
کیوں نگاہیں ملا لیتے ہیں وقتاً فوقتاً |
ملتا ہے مرے جی کے انتشار سے کیا |
آپ بھی سنا ہے دلداری چھوڑ بیٹھے ہیں |
اعتبار اٹھ گیا اعتبار سے کیا |
قطع کر چکے ہیں ہر ایک رابطہ کیوں آپ |
یار مل گئے ہیں پھر بے شمار سے کیا |
حال پوچھ لیجئے پھر مرا کبھی تو آپ |
پڑتا کوئی فرق محض اک ہی بار سے کیا |
کیوں یہ لال ہو رہے میرے صفحے سارے یوں |
چہرہ بھیگا کوئی میرے اشعار سے کیا |
معلومات