امتحاں ہی لیں گے اس خاکسار سے کیا
زندہ دلی کی امید ہے بے زار سے کیا
ہم تو اپنے آپ سے بھی ہیں رہتے روٹھے ہی
چاہتے ہیں آپ چین خار زار سے کیا
کیوں نگاہیں ملا لیتے ہیں وقتاً فوقتاً
ملتا ہے مرے جی کے انتشار سے کیا
آپ بھی سنا ہے دلداری چھوڑ بیٹھے ہیں
اعتبار اٹھ گیا اعتبار سے کیا
قطع کر چکے ہیں ہر ایک رابطہ کیوں آپ
یار مل گئے ہیں پھر بے شمار سے کیا
حال پوچھ لیجئے پھر مرا کبھی تو آپ
پڑتا کوئی فرق محض اک ہی بار سے کیا
کیوں یہ لال ہو رہے میرے صفحے سارے یوں
چہرہ بھیگا کوئی میرے اشعار سے کیا

0
54